International Journal For Multidisciplinary Research

E-ISSN: 2582-2160     Impact Factor: 9.24

A Widely Indexed Open Access Peer Reviewed Multidisciplinary Bi-monthly Scholarly International Journal

Call for Paper Volume 7, Issue 1 (January-February 2025) Submit your research before last 3 days of February to publish your research paper in the issue of January-February.

سیکھنے کے عمل میں بصری اکتسابی حکمت عملیوں کی اہمیت ۔ایک مطالعہ

Author(s) Hajera Sultana
Country India
Abstract سیکھنا (اکتساب) انسان کی پیدائشی فطرت ہے ۔پیدائش کے کچھ ماہ کے بعد ہی بچہ جن لوگوں کے ربط میں آ تا ہے ان کی سرگرمیوں کی تقلید کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ تھوڑا بڑا ہونے پر بچہ جو کچھ بھی نیا دیکھتا ہے اسی کے بارے میں کیا؟ کیوں؟ اور کیسے ؟جیسے سوالات کرنے لگتا ہے اور اس طرح اپنے آ س پاس کی چیزوں اور عناصر، عوامل کا علم حاصل کرتا ہے۔ تھوڑا اور بڑا ہونے پر اسے اسکول بھیجا جاتا ہے جہاں پر وہ مختلف مضامین کا علم حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ مختلف سرگرمیوں کی تربیت حاصل کرتا ہے۔ عموما سیکھنے کے عمل کو ہی اکتساب کہا جاتا ہے ہر شخص تجربوں سے سیکھتا ہے سیکھنے کی تعریف مندرجہ ذیل الفاظ میں کی گئی ہے۔
1. "سیکھنا ترقی کرتے ہوئے طرز عمل کا نام ہے"( اسکنر )
2. "نئے علم اور نئے رد عمل کو حاصل کرنے کا عمل سیکھنے کا عمل ہے" ( وڈ ورتھ)
3. " سیکھنا عادتوں علم اور وضع کا حاصل کرنا ہے"( کرو اور کرو )
4. "سیکھنا تجربہ اور تربیت کے ذریعے برتاؤ میں تبدیلی ہے"( گیٹس اور دیگر )
5. "سیکھنا برتاؤ میں تبدیلی کے ذریعے نظر آتا ہے جو تجربے کا نتیجہ ہوتا ہے" ( کران بیک )
6. "طرز عمل میں کوئی ایسی تبدیلی جو تجربے کے نتیجے کی صورت میں ہوتی ہے اور جو انسانوں کو آگے آنے والے حالات کا خصوصیت سے سامنا کرنے میں مددگار ہوتی ہے اسے سیکھنا کہتے ہیں"۔
مندرجہ بالا تعریفوں سے یہ نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں کہ سیکھنے کے کچھ عمومی خصوصیات ہوتی ہیں جو کہ مندجہ ذیل ہیں۔
1. انسان پیدائش سے لے کر آخری سانس تک یعنی تمام عمر سیکھتا رہتا ہے۔
2. انسان سیکھ کر اپنے برتاؤ ،خیالات، خواہشات اور جذبات میں تبدیلی کرتا ہے۔
3. سیکھنے کا عمل انسان تک محدود نہیں ہے چرند ،پرند ،کیڑے مکوڑے سب ہی سیکھتے ہیں۔
4. انسان اپنے روزانہ کے عمل اور تجربے سے کچھ نہ کچھ سیکھتا ہے جس کے نتیجے میں اس کی جسمانی اور دماغی نشوونما ہوتی ہے۔
5. سیکھنا ماحول سے ربط قائم کرنے کے لیے ضروری ہے ۔سیکھ کر ہی انسان نئے حالات سے خود کو ہم آہنگ کر سکتا ہے۔
6. سیکھنا کوئی نیا کام کرنا ہے مگر شرط یہ ہے کہ وہ نیا کام ایسا ہو جس سے کچھ سیکھا جا سکے۔
7. سیکھنا نئے اور پرانے تجربات کا مرکب ہے اور یہ عمل مستقل چلتا رہتا ہے۔
8. سیکھنے کا عمل بامقصد ہوتا ہے اور مقصد جتنا بلند ہوتا ہے سیکھنے کا عمل اتنا ہی مضبوط ہوتا ہے۔
9. سیکھنے کے عمل میں عقل کا استعمال ضروری ہے اور اگر یہ عمل مستقل جاری نہ رہے تو سیکھنا نہیں کہا جا سکتا۔
10. سیکھنے کا عمل مستعد زندگی میں ممکن ہے بچہ اسی وقت سیکھتا ہے جب وہ چست ہو۔
11. سیکھنے کا عمل انفرادی طور پر بھی ہوتا ہے اور سماجی طور پر بھی ہوتا ہے۔
12. سیکھنے کے کام میں ماحول کا بہت اثر پڑتا ہے تعلیم یافتہ ماحول میں رہ کر بچہ اچھی باتیں سیکھتا ہے۔
13. سیکھنے کا وہ عمل زیادہ اعلی درجے کا ہوتا ہے جس میں کچھ نئی ایجاد ہو۔(جدید تعلیمی نفسیات از پروفیسر محمد شریف خان 2002)
اگر ہم بہ نظر غا ئر ماہرین نفسیات کے خیالات کا جائزہ لیں تو یہ حقیقت آشکارا ہوتی ہے کہ بنیادی طور پر اکتساب کا اطلاق کردار میں تبدیلی (کردار میں تغیر )پر ہوتا ہے جو اکتسابی تجربے کے دوسیکھنے والے کے کردار میں واقع ہوتی ہے۔ نیز اکتساب میں ایک طرح کا دہرا عمل پایا جاتا ہے جس کے دونوں جز ایک دوسرے کے لیے لازم وملزوم ہے۔
Keywords تخلیقی امتزاج ,اکتساب,بصری اکتسابی حکمت عملیوں
Field Sociology > Education
Published In Volume 7, Issue 1, January-February 2025
Published On 2025-01-26
Cite This سیکھنے کے عمل میں بصری اکتسابی حکمت عملیوں کی اہمیت ۔ایک مطالعہ - Hajera Sultana - IJFMR Volume 7, Issue 1, January-February 2025. DOI 10.36948/ijfmr.2025.v07i01.35960
DOI https://doi.org/10.36948/ijfmr.2025.v07i01.35960
Short DOI https://doi.org/g829pn

Share this